بلوچ_تاریخ_کے_آئنیے_میں
سردار امیر جلال خان بلوچ تمام بلوچ قبائل کے سردار تھے اس کے چار بیٹے اور ایک بیٹی تھی
میررند
میرلاشار
میرہوت
میرکوراخان
اور بیٹی کی نام #جتو جو کہ آج جتوئی قوم کے نام سے ہیں...
امیر جلال خان بلوچ گیارہویں عیسوی میں کرمان کے پہاڑوں اور لوط کے ریگستان میں رہتے تھے بلوچوں کی مقبولیت اور روایات اسی سردار کے عہد سے شروع ہوتی ہیں...
اور یاد یاد رہے امیر جلال خان بلوچ سے پہلے بلوچ جہاں بھی رہتے تھے تو وہ وہاں کی مقامی زبان اور ثقافت کو اپناتے تھے...
بلوچ نسلاً عرب ہیں۔ لفظ بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف اقوام نے “بعل”، “بلوچ، بلوص، بلوس، بلوش، بعوث، بیلوث، بیلوس اور بعلوس لکھا اور استعمال کیا ہے اہل بابل اپنے قومی دیوتا کو بال(بعل) عظیم کہا کرتے تھے یونانیوں نے اسے بیلوس کہا، عہد قدیم میں لفظ بلوچ کو بعلوث اور بیلوث لکھا جاتا تھا، اس کے بعد یہ لفظ بیلوس اور بعلوس کے طور پر تحریر و بیان میں آتا رہا، عرب اسے بروج، بلوص اور بلوش ادا کرتے ہیں اور ایرانی اسے بلوچ لکھتے اور بولتے ہیں۔
پاکستان میں ایرانی لفظ بلوچ رائج ہے عرب ممالک میں بلوش لفظ رائج ہے۔ اہل عرب "چ" ادا نہیں کر سکتے اس لیے بلوش۔۔
#بلوص_لفظ: اصل میں لفظ بلوص ہے جسے عربوں نے بلوش اور ایرانیوں نے بلوچ لکھا اہل ایران” ص” ادا نہیں کرسکتے اس لیے انھوں نے “ص” کو “چ” سے بدل کر اسے بلوچ کی صورت عطا کی اور عربوں نے “ص” کو “ش” سے بدلا۔
#بلوچ_کا_مطلب.
لفظ بلوچ کے مختلف Dictionaries میں مطلب مختلف ہے۔ جیسے کہ Sanskrit میں Baloch دو الفاظ "Bal" اور "och" سے ماخوذ ہے۔
The exact origin of the word 'Baloch' is unclear. #Rawlinson (1873) believed that it is derived from the name of the #Babylonian king and #God_Belus بلوص. #Dames (1904) believed that it is derived from the Persian term for cockscomb, said to have been used as a crest on the helmets of #Baloch troops in 6th century BCE.
#بلوچ_حضرت_امیر_حمزہ ؓ_کی_اولاد.
کچھ تاریخ دانوں کے مطابق #بلوچ_امیر_حمزہ ؓ کی اولاد ہیں اور حلب سے آئے ہیں۔کچھ کے مطابق #بلوچ_نمرود کی اولادیں ہیں۔ بلوچوں نے کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کا ساتھ دیا تھا اور ان کی شہادت کے بعد وہ بامپور یا بھمپور پہنچے اور وہاں سے سیستان اور مکران آئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ﺑﻠﻮﭼﻮﮞ ﮐﮯ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﻗﺒﺎﺋﻞ ﮐﮯﺳﺮﺑﺮﺍﮦ #ﻣﯿﺮ_ﺟﻼﻝ_ﺧﺎﻥ ﮐﺎ ﺷﺠﺮﮦ ﻧﺴﺐ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﯿﺮ ﺣﻤﺰﮦ ﭼﭽﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﺟﺎ ﮐﺮ ﻣﻠﺘﺎ ﮬﮯ۔ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﯿﺮ ﺣﻤﺰﮦ ﮐﯽ ﮐﻨﯿﺖ ﺍﺑﻮ ﻋﻤﺎﺭﮦ۔ﺍﺑﻮﯾﻌﻠﯽ۔لقب ﺳﯿﺪ ﺷﮩﺪﺍﺀ آﭖ ﮐﯽ ﺗﯿﻦ ﺷﺎﺩﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﻣﻠﺘﺎ ﮬﮯ آﭖ ﮐﯽ ﭼﮫ ﺍﻭﻻﺩﻭﮞ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﺘﺎ ﮬﮯ آﭖ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﯿﭩﺎ ﻋﻤﺎﺭ / ﻋﻤﺎﺭﮦ ﺍﺑﻦ ﺣﻤﺰﮦ ﺟﻮ ﮐﮧ ﻗﺒﯿﻠﮧ ﺧﺰﺭﺝ ﮐﮯ ﺳﺮﺑﺮﺍﮦ ﻗﯿﺲ ﺍﻟﻨﺠﺎﺭ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺧﻮﻟﮧ ﺑﻨﺖ ﻗﯿﺲ ﺳﮯ ﺗﮭﺎ ﺑﻠﻮﭺ ﺍﭘﻨﺎ ﺷﺠﺮﮦ ﻧﺴﺐ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ
۔۔۔۔۔۔#بلوچوں_کا_ﺷﺠﺮﮦ_ﻧﺴﺐ ۔۔۔۔۔
#ﺍﻣﯿﺮ_ﺣﻤﺰﮦ ( ﺍﺻﻞ ﻭﻃﻦ ﻣﻠﮏ
۔۔ | ۔۔۔۔۔۔۔۔ ( ﻋﺮﺏ )
#ﻋﻤﺎﺭﮦ
۔۔ | ۔۔۔
#ﺍﺳﻌﺪ ۔۔۔۔ ( ﻋﺮﺏ ﺫﺍﺕ #ﺑﻠﻮﺹ ) : اختلاف #بلوص سے پہلے کی شجرہ نسب میں ہے۔ کچھ تاریخ دانوں کے مطابق #Belus #بلوص_نمرود کا لقب تھا بعد میں اسکی اولادیں لقب کی نسبت سے بلوش(عرب میں) بلوچ(ایران میں) کہلائے۔
کچھ کے مطابق #بلوص_عمارہ کا بیٹا تھا #عمارہ_امیر_حمزہ کا بیٹا تھا۔
۔۔ | ۔۔۔
#ﻣﺤﻤﺪ_ﺧﺎﻥ ( ﻣﻠﮏ ﺷﺎﻡ ﺣﻠﺐ )
۔۔ | ۔۔
#اﻋﻠﻤﺶ_ﺧﺎﻥ(اعلمش حلبی): ( ﺍﭘﻨﯽ ﻗﻮﻡ ﮐﺎ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺑﻌﮩﺪ ﯾﺰﯾﺪ ﻧﻘﻞ ﻣﮑﺎﻧﯽ ﺷﺎﻡ ﺳﮯ ﮐﺮﻣﺎﻥ ( ﻣﺮﮐﺰﯼ ﺍﯾﺮﺍﻥ ) ﺑﻠﻮﺹ ﻟﻔﻆ ﺑﻠﻮﭺ ﻣﯿﮟ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮬﻮﺍ
۔۔ | ۔۔
#ﮔﻞ_ﭼﺮﺍﻍ ( ﻧﻘﻞ ﻣﮑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻣﺎﻥ ﺳﮯ ﺳﯿﺴﺘﺎﻥ ﺑﻮﺟﮧ ﻓﺴﺎﺩ ﺣﺎﮐﻢ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﺮﺍﻥ ﺑﺪﺭﺍﻟﺪﯾﻦ ﭘﺴﺮ ﺷﻤﺲ ﺍﻟﺪﯾﻦ )
۔۔ | ۔۔
#ﻧﻮﺭ_ﺧﺎﻥ ﺍﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺳﺮﺥ ﺗﺎﺝ
۔۔ | ۔۔۔
#ﻣﯿﺮ_ﻋﻤﺎﺭﻥ_ﺧﺎﻥ
۔۔ | ۔۔
#ﻣﯿﺮ_ﺑﻠﻮچان(میربلوچ)
۔۔ | ۔۔
#ﻣﯿﺮ_ﺩﻭﺳﺖ_ﻣﺤﻤﺪ یا(میر دوستین) کے تین بیٹے ہوئے۔
1: #میر_عباس 2: #میر_براہو (#براہوی_قبیلہ) 3: #میرزہرو
#1ﻣﯿﺮ_ﺷﺎﮦ_ﻋﺒﺎﺱ( مختصر میر عباس)
۔۔ | ۔۔
#ﻣﯿﺮ_ﮨﺎﺭﻭﻥ(میر ہیئرو) کے ہاں تین بیٹے پیدا ہوئے۔
ﻣﯿﺮ ﻋﺎﻟﯽ(عالیانی) - #ﻣﯿﺮ_ﺟﻼﻝ_خان ۔ﻣﯿﺮ ﻧﻮﺯ
ﻣﯿﺮ ﻋﺎﻟﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﺑﻠیدہ ۔ﮐﯿﭽﯽ۔ﻗﻼﺕ ﻣﯿﮟ آﺑﺎﺩ ہوئے۔ ﻣﯿﺮ ﻧﻮﺯ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ سیستان میں آباد ہے۔ اور
#میر_براہو(#براہوی_قبیلہ) اور #میر_جلال_خان_جلالیان کی اولاد پاکستان میں آباد ہے۔
طوالت سے بچنے کے لیے نیچے دی گئ معلومات صرف #میر_جلال_خان کے بارے میں ہے۔
#ﻣﯿﺮ_ﺟﻼﻝ_ﺧﺎﻥ_جلالیان(Historical Contradiction #امیر_جلال_خان سے پہلے کی تاریخ میں ہے۔)
ﺑﻌﮩﺪ 1100 ﺳﮯ 1185 ﻋﺴﯿﻮﯼ۔ﻣﺪﻓﻦ ﺍﯾﺮﺍﻧﯽ ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﺑﻤپﻮﺭ ۔
#ﻣﯿﺮ_ﺟﻼﻝ_ﺧﺎن_جلالیان ﮐﻢ و ﺑﯿﺶ ﺩﺭﺟﻨﻮﮞ ﻗﺒﺎﺋﻞ / ﺯﻡ / ﺭﻡ ﮐﺎ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺗﮭﺎ ۔ﻣﺜﻼ ۔ﺯﻡ ﺣﯿﻠﻮﻟﮧ۔ﺯﻡ ﺳﻨﺠﺎﮞ۔ﺯﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻟﯿﺚ ۔ﺯﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻠﯽ ۔ﺯﻡ ﮐﺎﺭﻣﺎ ۔ﺯﻡ ﮐﺮﻣﺎﻧﯿﺎﮞ ۔ﺯﻡ ﺩﺭﻣﺎﻧﯿﺎﮞ ۔ﺯﻡ ﺑﺮﻭﺣﯽ۔ﺯﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺑﺸﯿﺮ ۔ﺯﻡ ﺍﺩﺭﻏﺎﻧﯿﺎﮞ۔ﺯﻡ ﺻﺎﺣﺒﺎﻧﯿﺎﮞ۔ﺯﻡ ﻋﺸﻘﯿﺎﮞ۔ﺯﻡ ﺷﯿﺮ ﮐﻮﮦ۔ﺯﻡ ﺯﻧﮕﯿﺎﮞ۔ﺯﻡ ﺻﻔﺎﺭﯾﺎﮞ۔ﺯﻡ ﺷﺎﮦ ﻣﺎﺭﯾﺎﮞ۔ﺯﻡ ﻣﺴﺘﺎﻟﯿﺎﮞ۔ﺯﻡ ﺣﻤﺎﻟﯿﺎﮞ ۔ﺯﻡ ﺳﻤﺎﮐﺎﺳﺎﮞ ۔ﺯﻡ ﺯﻡ ﺧﻠﯿﻼﻟﯿﺎﮞ۔
#ﻣﯿﺮ_ﺟﻼﻝ_ﺧﺎﻥ ﮐﮯ ﭼﺎﺭ ﺑﯿﭩﮯ (کچھ تاریخ دانوں کے مطابق زیادہ تھے 4 بیٹے اور ایک بیٹی کا ذکر واضح ہے باقیوں کی تفصیل نہیں ہے)۔ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻗﺒﺎﺋﻠﯽ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺎ ﻋﻤﻞ ﺷﺮﻭﻉ ﮬﻮﺍ ﻣﺜﻼ #ﻣﯿﺮ_ﺭﻧﺪ_ﺧﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﺭﻧﺪ۔ #ﻣﯿﺮ_ﻻﺷﺎﺭ ﺧﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﻻﺷﺎﺭﯼ ۔#ﻣﯿﺮ_ﮬﻮﺕ_ﺧﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﮬﻮﺕ۔#ﻣﯿﺮ_ﮐﻮﺭا_ﺧﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﮐﻮﺭﺍﺋﯽ بیٹی ﺟﺘﻮ ﺳﮯ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﺟﺘﻮﺋﯽ۔
اولامیر حمزہ ؓ ھیئگوں
سوب درگاہ ءَ گو تر انت
اش حلب ءَ پاد کایوں
گوں یزید ءَ جیڑو انت
کلبلا بھمپور مس نیام ءَ
شہر سیستان منزل انت
#ترجمہ:
ہم امیر حمزہ کی اولاد ہیں
نصرت ایزدی ہمارے ساتھ ہے
ہم حلب سے اٹھ کر آئے ہیں
یزید سے لڑنے کے بعد کربلا اور بمبور
کا پیچھے چھوڑ کر سیستان کے
شہر میں ہم نے ڈیر ے ڈال دیے ہیں
#بلوچوں_کا_کربلا_اور_مکہ_میں_کردار.
بلوچوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے نہ صرف کربلا میں حضرت امام حسین ؓ کا ساتھ دیا بلکہ ان دنوں جب کہ رسول اللہ مکہ میں بے یار مدد گار تھے تو بلوچوں نے اپنے قبائل سے پانچ بہادر منتخب کرکے رسول اللہ کی حفاظت کے لیے بھیجے اس بات کا پتہ بھی ہمیں بلوچی کی ایک نظم سے چلتا ہے۔
جکتہ پنج مرد بلوچیں
گوں رسول£ ءَ شامل ءَ
دوست نماز ءَ کہ پڑھگن
سرہ کننتی پانگی ءَ
جنگ اڑ تہ گوں کفاراں
شہ حساب ءَ زیادھی ءَ
ترونگلی تیر ءِ شلیاں
در کپاں ڈاؤزمی ءَ
جکتیش ایمان مس ہند ءَ
ڈبنگ ءَ نہ اشتش وتی ءَ
تنگویں تاجے بلوچار
داتہ آ روچ ءَ نبی ءَ
#ترجمہ:
پانچ بہادر بلوچ
رسول اللہ کی خدمت میں کھڑے تھے
جب خدا کے دوست نماز پڑھتے
تو وہ پہرہ دیا کرتے تھے
جب کفار کے ساتھ لڑائی چھڑی
کفار کا لشکر بے شمار تھا
تیر اولوں کی طرح برسے
اور زمین سے دھواں اٹھنے لگا
مگر وہ ثابت قدم رہے ان کا ایمان قا ئم رہا
دشمن ان کو مغلوب نہ کرسکا
اس دن پاک نبی نے
بلوچ کے سر پر طلائی تاج رکھا.
#فردوسی_شاہنامے_میں_بلوچوں_کا_ذکر.
فردوسی نے شاہنامے میں تین بادشاہوں کے عہد میں بلوچوں کا ذکر کیا ہے
#اول: #کیخسرو
#دوم : #زرکس
اور #سوم : #نوشیروان
#عہد_کیخسرو:۔(532 ق۔ م) میں بلوچ بحر خضر کے جنوبی ساحلی علاقے اور کوہ البرز کے دامن میں رہتے تھے۔ ان میں جو تھوڑے متمدن ہو گئے وہ حکومت اور فوجی خدمت کرنے لگے۔ #زرکس کے عہد میں #بلوچ Persian Empire کے دوران اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ لیکن بعد میں بلوچ ایرانی بادشاہوں کے لیے خطرہ بن گئے۔ اس لیے انہوں نے نہایت بے دردی سے ان کے خلاف جو مہم بھیجی تھی اس کا تذکرہ #فردوسی نے شاہنامے میں بڑی تفصیل سے کیا ہے گمان ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں بلوچوں کی قوت اس علاقے میں ٹوٹ گئی اور مجبوراً جنوب و مشرق کے پہاڑوں میں جاکر رہنے لگے لیکن #ڈیمز نے اپنی کتاب “دی بلوچ ریس” اور #گینکووسکی نے اپنی کتاب “پیپل آف پاکستان” میں قیاس کیا ہے کہ سفید ہُنوں کی یورش کی وجہ سے بلوچوں نے بحر خضر کے جنوبی پہاڑوں سے #کرمان کی طرف کوچ کیا۔ بہر حال ہجرت کے بارے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کی جاسکتی۔
#سردار_امیر_جلال_خان_بلوچ.
محمد سردار خان بلوچ نے اپنی کتاب میں لکھا کہ بلوچ روایت کے مطابق سردار امیر جلال خان بلوچ تمام بلوچ قبائل کے سردار تھے جو گیارہوں عیسوی میں کرمان کے پہاڑ وں اور لوط کے ریگستان میں رہتے تھے۔ بلوچوں کی مقبول عام روایات اسی سردار کے عہد سے شروع ہوتی ہیں۔ Historical Contradiction امیر جلال خان سے پہلے کی تاریخ میں ہے۔
#نوٹ: بلوچ نسل کے لوگ پوری دنیا میں آباد ہیں اور جہاں رہتے ہیں وہاں کی مقامی زبان اور ثقافت کو اپنائے ہوئے ہیں۔
1 Comments
Thanks for share
ReplyDelete